Ye Kaam Karo Rizq Izzat Ke Saath Darwaze Tod Kar Aayega - Mufti Tariq Masood
Category
📚
LearningTranscript
00:00مفتی تارک مسعود کے بیانات کے لیے تارک مسعود ایکسکلیوزیف کو سبسکرائب کریں
00:05تارک مسعود ایکسکلیوزیف
00:11بعض لوگ غریب ہوتے ہیں لیکن اللہ نے ان میں غیرت بڑی رکھی ہے
00:20مجھے ایسے لوگ یاد رہ جاتے ہیں
00:23میں جب یہاں آیا
00:25امامت کے لیے کئی سال لوگ پہلے
00:30تو لوگ عقیدت محبت میں علماء کی دعوت کرتے ہیں
00:32ان کی اپنی عقیدت ان کی اپنی محبت ان کو ہم ملامت نہیں کرتے
00:35ان کے ایمان کا تقاضی یہی ہے کہ وہ علماء کی دعوت کریں
00:39ہماری مصروفیات کا تقاضی یہ ہے کہ یہ نہیں کہ جو بھی بلار ہے بس گھر کا کھانا ہی چھوڑ دے آدمی
00:45کسی نے کہا نا کہ میں بدتی مولوی کی ایک نشانی میں بتاتا ہوں
00:54وہ مرتے دم تک اپنے گھر سے کچھ کھایا نہیں کرتے
00:57تو اب میری دعوتیں شروع ہو گئیں
01:02میرے ساتھ ایک پتھان تھا باجوڑ کا
01:05باجوڑ کا تھا یا پتہ نہیں دیر بنیر کا مجھے یاد نہیں
01:08وہ بچارہ گنے کا رس لگاتا تھا ادھر صدر میں
01:11صدر میں گنے کا رس بیچتا تھا وہ
01:15اور گردوں کا مریض تھا
01:17بہت غریب
01:19بہت غریب
01:21ایسے غریب کو اگر فری میں آفر آئے وہ تو خوش ہوگا نا
01:25وہ تو خوش ہوگا
01:26اب میری جب دو تین دعوتیں ہوئیں تو میں اس کو بھی لے گیا ساتھ میں
01:31شروع میں ہمیں تجربہ نہیں تھا
01:34کہ دعوت کا انکار کیسے کیا جاتا ہے
01:37اب لوگ زبردستی لے جاتے ہیں
01:39چل بھائی اب منع کریں گے
01:41تو اب اللہ کا شکر ہے
01:42پتہ ہے کہ کیسے
01:44کیسے انکار کرنا ہے نا
01:47تو دو تین دعوتوں میں جا کے میں تو پھر
01:52سائٹ پہ ہو گیا نا
01:54میں نے کہا بھائی ہمارا اب اس کے علاوہ کیا کوئی کام ہی نہیں ہے
01:58اس کے گھر کے کوفتے اچھے ہیں وہ پائے اچھے بناتا ہے وہ بریانی اچھی بناتا ہے تو وہ
02:02جبلی کباب اچھے بناتا ہے تو بناتا ہے بھائی اب یہ تو نہیں کہ ہم
02:06اسی کام میں لگے رہے ہیں
02:08تو جس نے جو دعوت کر رہا تھا نا مسلسل
02:12اس نے کسی اور مولانا صاحب کو پکڑ لیا
02:14اس کا بھارہ لیک اچھا جذبہ تھا
02:16اس کو تو میں نہیں کہوں گا
02:17اس نے کہا یار میرے گھر میں رو
02:18کوئی نہ کوئی دیندار ہونا چاہیے دسترفان پہ
02:20اس کا یہ جذبہ تھا
02:22اب کسی دوسرے مولانا کو پکڑا وہ بار بار جا رہے ہیں
02:25اور یہ بھی ساتھ میں نا
02:28تو ایک دن وہ مولانا بچارے دعوت میں پہنچے ہوئے یہ یہیں بیٹھا ہوا
02:33مسجد میں پیچھے بیٹھا ہوا
02:34میں نے کہا یار آپ نہیں گئے دعوت میں
02:36کہتا ہے مفتی صاحب غیرت مند آدمی
02:40گھر پکے کھا کے جو خوش ہوتا ہے
02:43وہ دوسرے کے دسترفان پہ خوش نہیں ہوتا
02:45مجھے اتنا مزہ آیا اس کا یہ جملہ سن کے
02:49میں نے کہا یہ مالدار ہوتا پھر مسئلہ نہیں تھا
02:52اتنا غریب ہو کے بھی اب اس کو شرم آنے شروع ہو گئی ہے
02:55کہ یار
02:56ٹھیک ہے اگلا تیب خاطر سے دعوت دے رہا ہے
03:00لیکن اپنے گھر کی سوکھی روٹی
03:02یہ دوسرے کے دسترخان کی بریانی سے
03:04بہتر ہے
03:05میری عادت ہوتی ہے ایسے خاندانی آدمی کو
03:10تلاش کر کے پھر اس کے ساتھ تعاون کروں میں
03:12ایسے غیرت مند لوگوں کے ساتھ تعاون کرے انسان
03:17ہمارے حضرت مفتی رشید احمد صاحب رحمہ اللہ تعالی ایک واقعہ سنائے کرتے تھے بس وہ بتا کے اپنی بیان ختم کرتا ہوں آج تو میں بہت تھک میں ابھی پہنچا ہوں سفر سے
03:31نیند ہوئی نہیں ہے
03:34تو ہمارے حضرت ایک واقعہ سنائے کرتے تھے
03:41دیکھو کبھی کسی دوسرے کی جیب پہ نظر مت رکھو
03:46اللہ تعالی غیرت مند لوگوں کو بھی کھلاتا ہے بغیرتوں کو بھی کھلاتا ہے
03:51کہتے ہوئے ہم نے بغیرت بھی دیکھے ہیں
03:54لیکن غیرت مندوں کو آزمانے کے بعد
04:00کہتا ہے کہ ان کی غیرت پر آنچ نہ آئے
04:04رسط دروازے توڑ کے ان کے گھر میں گزتا ہے
04:07عزت کے ساتھ ملتا ہے
04:09اور جس نے مخلوق کے سامنے ہاتھ پھیلا دیئے
04:14یا دو نمبر طریقے سے پیسہ کمانے کی کوشش کر لی
04:18تو سب سے پہلی پھٹکار اس پہ یہ برستی ہے
04:21کہ اللہ اسے ہمیشہ کے لیے مخلوق کے در کا محتاج بنا دیتے
04:26ابیدی کے در پہ جانا
04:28ساری زندگی مانگتا ہی رہے گا
04:29یہ بڑا عذاب ہے آخرت کے عذاب سے بھی
04:33یہ آخرت کے عذاب سے زیادہ بڑا عذاب ہے
04:37تو ہمارے حضرت ایک واقعہ سنائے کرتے تھے
04:44پہلے قرآنہ سعودی عرب کا شہد اس وقت یہ سعودی حکومت نہیں تھی
04:50تو ارضِ حجاز کہا جاتا تھا نا سعودیہ کو حجاز کی سرزمین کا کوئی بادشاہ
04:58تھا کوئی حکومت پلٹی بغاوت ہوئی تو وہ بادشاہ بچارہ ملک بدر ہو گیا شہزادہ تھا
05:06تو تھا یہ کہ جب وہ شہزادہ تھا تو ہندوستان سے کوئی شخص گیا
05:14حج کرنے یا عمرہ کرنے
05:16تو اس شہزادے نے اس کا بڑا اکرام کیا
05:20عرب لوگ بڑا اکرام کیا کرتے تھے حاجیوں کا اور عمرہ کرنے والوں کا
05:25تو اس ہندوستانی نے اس شہزادے سے کہا کہ میں ایک غریب آدمی ہوں
05:32آپ نے مجھے اتنی عزت دی صرف حاجی ہونے کی وجہ سے یا عمرہ کرنے والے کی وجہ سے
05:37کبھی آپ کو زندگی میں ضرورت پڑے اور ہندوستان آنا ہو
05:44تو میرے گھر ضرور آئیے گا
05:46حالات کا کچھ پتہ نہیں ہوتا
05:50اس شہزادے نے ہس کے کہا کہ میں شہزادہ ہوں بھائی
05:55مجھے تیرے گھر ہندوستان ڈھانے کی کیا ضرورت ہے
05:58میں شہزادہ ہوں بھائی میں کیوں کسی کے در پہ ہاتھ پھیلاؤں
06:00اس نے پھر بھی احتیاطاً اس کو ایڈریس دے دیا
06:06کبھی آنا ہو ہندوستان تو آ جانا
06:09اللہ کی قدرت کے بغاوت ہوئی
06:13آپ کو پتہ ہے جب بغاوتیں ہوتی ہیں تو بادشاہ فقیر ہو جاتے ہیں
06:18بھیکاری بن جاتے ہیں دردر کے
06:19یہ شہزادہ ملک بدر ہو گیا بھاگ گیا
06:23کہاں جاؤں کون ٹھکانہ دے گا
06:26اس کو وہ اپنا پرانا دوست یاد آیا ہندوستان
06:29یہ سفر کرتے کرتے ایڈریس تلاش کرتے کرتے
06:37اس ہندوستانی کے گھر میں پہنچا
06:39دروازہ نوک کیا اس نے پوچھا کون ہے کہا میں وہ ہوں
06:43یہ حیران ہو گیا کہ یار یہ شہزادہ آج میرے در پہ کیسے
06:46اس نے اپنی حالت بتائی کہ بھئی بات یہ ہے کہ
06:52حالات خراب ہو گئے بغاوت ہو گئی میں مجبور ہو گیا
06:57تو مجھے ٹھکانا چاہیے
06:59اس کمبخت نے ایک شیر پڑا جس میں اس کی توہین
07:03وہ شیر فارسی میں ہے میں اس کا مفہوم آپ کو بیان کرتا ہوں
07:08کہ حاجت اور ضرورت ایسی چیز ہے جو بادشاہوں کو بھی گیدر بنا دیتی ہے
07:18کہ تُو بادشاہ تھا اور حالات نے تجھے کیا بنا دیا
07:24آج گیدروں کی طرح کھڑا ہوئے میرے در پہ
07:26دیکھو حاجت کیسی چیز ہے
07:28شہزادوں کو بھی کیا بنا دیتی ہے
07:32گیدر بنا دیتی ہے
07:35یہ کیونکہ شہزادہ ہے
07:38شہزادوں والے بلٹ تو وہی تھا نا
07:41اس میں شہزادوں والا
07:42اس نے شیر کا جواب شیر میں دیا
07:45غضب میں آ گیا نا
07:48اس نے کہا شیر نر
07:50ہمیشہ شیر نر ہی ہوتا ہے
07:54ایسا ہمارے حضرت جب یہ شیر سنایا کرتے تھے
07:58حضرت کی کیفیات ہوتی تھی
07:59شیر نر کبھی بھی گیدر
08:04نہیں بنتا
08:06وہ شیر نر ہی ہے
08:08شیر بھی نہیں
08:08نر نر شیر
08:09ببر شیر
08:10اور اگر کوئی حاجت
08:14اسے گیدر بنانے کی کوشش کرے
08:16وہ ایسی حاجت پہ سو جوتے مارتا ہے
08:19اور یہاں سے یہ کہہ کے پیچھے
08:22واپس چلا گیا
08:23اب یہ ہندوستانی اس کے پیچھے پیچھے
08:25بھائی ماف کر دے
08:26میں نے تیری توہین کی
08:28مجھ سے غلطی ہو گئی
08:29پاؤں میں گر رہا ہے
08:30رو رہا ہے
08:30اس نے کہا نا نا نا نا نا
08:32شیر نر ایسی سو حاجتوں پہ
08:34سو جوتے مارتا ہے
08:37اللہ یہ چاہتے ہیں
08:42کہ آپ اگر فقیر بھی ہو
08:44مزاج کیسا رکھو
08:46شہزادوں والا
08:47سمجھ میں آ رہی ہے
08:49بات کے نہیں آ رہی ہے
08:50فقیر بھی ہو
08:52مزاج کیسا رکھو
08:54شہزادوں والا
08:56اور ہمارے حضرت نے رکھا
08:57فرماتے تھے
09:00میں جب مدرسے میں
09:02دار العلوم قرنگی میں
09:04شیخ الحدیث تھا
09:05کتنا بڑا مدرسہ
09:06اور وہاں کے شیخ الحدیث
09:07تو حضرت مفتی
09:10محمد شفی صاحب
09:12رحمہ اللہ تعالیٰ
09:13نے فرمایا
09:14کہ دار العلوم قرنگی میں
09:16جو بیل ہے
09:17اس کی تنخواہ
09:18یہاں کے شیخ الحدیث سے
09:20زیادہ ہے
09:20پہلے حل بھی چلایا جاتا تھا
09:22تھا نا وہاں
09:22اس پہ زیادہ خرچہ ہو رہا ہے
09:24تنخواہیں بہت تھیں
09:26وسائل نہیں تھے
09:27فرماتے ہیں
09:31میرا ایک چھوٹا سا
09:32چھپڑا تھا
09:33ایک دن ایک شخص آیا
09:35انڈے بیچنے والا
09:36کہ آپ
09:38اس سستے انڈے بیچ رہا ہوگا
09:41کہ آپ ہم سے
09:41روز کے حساب سے
09:44آپ بتا دیں
09:46میں اتنے انڈے
09:47آپ کے گھر دے کے چلے جائے کروں گا
09:48حضرت نے فرمایا
09:50ہمیں ضرورت نہیں ہے
09:52فرمایا
09:52اصل بات یہ تھی
09:53کہ ہمارے پاس
09:54انڈا کھانے کے پیسے
09:56بولو
09:57نہیں تھے
09:59انڈا کھانے کے پیسے نہیں تھے
10:03اتنے بڑے عالم
10:04جن کو مفتی آزم کہا جاتا ہے
10:06اور فرمایا
10:09کہ ایک دن
10:10ہمارے گھر ایک مہمان آیا
10:12ہم نے ڈال رکھ دی
10:13اس کے سامنے لاکھیں
10:13کچھ دنوں بعد
10:15دوبارہ آیا
10:16ہم نے ڈال رکھ دی
10:17پھر کہی سفر پہ
10:19کہ کوئی حضرت کے ریلیٹیف تھے
10:21پھر آیا
10:21ہم نے ڈال رکھ دی
10:23خیال بھی نہیں آیا
10:24کہ ہم ڈال کھلا رہے ہیں
10:25اس کو خود بھی کھا رہے ہیں
10:26تو وہ کہنے لگا
10:28آپ کے گھر میں
10:28ڈال ہی پکتی ہے
10:29اس کے علاوہ
10:30کچھ نہیں پکتا
10:31تو حضرت
10:34کہتے ہیں
10:34اس کے بتانے سے
10:35ہمیں خیال آیا
10:36کہ ہم بہت دنوں سے
10:37کیا کھا رہے ہیں
10:37ڈال
10:38کہتے ہیں
10:40میں نے اس کو
10:40تو چپ کرانے کے لیے
10:41کیا حلال
10:41اتنا ہی ملتا ہے
10:42اس کو چپ کرانے کے لیے
10:45نہیں
10:45لیکن فرماتے ہیں
10:48میرے دل کی حالت
10:49یہ تھی
10:50اللہ نے ایسے
10:51میرے دل میں
10:51جذبہ ڈالا تھا
10:53کہ مجھ سے
10:53بڑا مالدار دنیا میں
10:55کوئی نہیں ہے
10:56میں اس کا بھی
10:57مستحق نہیں ہوں
10:58اللہ مجھے
10:59روزانہ دال
11:00کھلا رہا ہے
11:01میں اس کا
11:02مستحق نہیں ہوں
11:03کہ مجھے کھلائے
11:03سال میں
11:07ایک مرتبہ
11:08اپنے پیر و مرشد
11:09اپنے شیخ کی
11:10زیارت کے لیے
11:11لاہور جاتے تھے
11:12اس کے ٹکٹ کے پیسے
11:13نہیں ہوتے تھے
11:15تو ہر مہینے
11:16تنخواہ سے
11:17تھوڑے تھوڑے پیسے
11:18بچا کے
11:19ٹرین کا ٹکٹ
11:21سال میں
11:21ایک دفعہ
11:21خریدنے کے قابل
11:22بنتے تھے
11:24لیکن فرماتے ہیں
11:26ایسی
11:27تھاٹ باٹ والی
11:28زندگی
11:29میں نے رکھی ہوئی تھی
11:30کہ لوگ
11:30مجھ سے
11:31قرضہ مانگنے کے لیے
11:32آتے ہیں
11:32کہ بہت بڑا
11:33سیڑ ہے
11:33سمجھ رہے ہیں
11:35میں بار بار
11:37بیان میں کہتا ہوں
11:38بعض لوگ
11:39حقیقت میں
11:40غریب ہوتے ہیں
11:41بعض
11:42شکل سے
11:43کیا لگتے ہیں
11:43بھولو
11:44غریب
11:46دل کا جو
11:48غریب ہوگا
11:49وہ شکل سے
11:49کیا لگتا ہے
11:50غریب
11:51اور بعض
11:54حقیقت میں
11:55مالدار ہوتے ہیں
11:56شکل سے
11:57غریب
11:58اور بعض
11:58حقیقت میں
11:59غریب ہوتے ہیں
12:00شکل سے
12:00مالدار
12:01یہ دل کی
12:02کیفیات ہیں
12:03جو ان کے
12:03چہروں پر
12:04نمائع ہوتی ہیں
12:05تو اللہ جب
12:08شکر کی
12:08توفیق دیتا ہے
12:10تو دل
12:11مالدار
12:12ہو جاتا ہے
12:12تو حضرت
12:14فرماتے ہیں
12:14مجھے تو یہ
12:15ڈر تھا
12:15کہ میں
12:16مجھ سے
12:16شکر نہیں
12:17ادا ہو رہا
12:17اللہ کی
12:18اتنی
12:18نعمتیں
12:18مجھ سے
12:19سوال ہوا
12:19تو میرے پاس
12:20کیا جواب
12:20ہوگا
12:21اور بندہ
12:22کیا کہہ رہے
12:23آپ کے
12:23گھر روزانہ
12:24کیا پک رہی ہے
12:24دال
12:25لیکن
12:28بندی اگر
12:29جو گھر میں
12:29ہے وہ
12:30ٹھیک ہو
12:30تو پھر یہ
12:30کیفیت ہوتی ہے
12:31سمجھ میں آرہی ہے
12:33بات
12:33نہیں آرہی
12:35میرا خیال
12:35مہمان نے
12:38کہہ دیا
12:38آپ کے گھر میں
12:39روز
12:39دال پک رہی ہے
12:40بندہ ایفورڈ
12:41کر سکتا ہے
12:41یہ تانہ
12:42برداشت کر سکتا ہے
12:43بھئی ہم جو
12:43پکا رہے ہیں
12:44تو نے کھانا
12:45کھانا نہیں
12:45تو پدلی گلی سے
12:46نگل
12:47یہی ہوگا نا
12:48لیکن اگر
12:49بیگم کہہ دے
12:50کہ ہمارے گھر میں
12:52روز کیا پک رہا ہے
12:53دال
12:54تو اگر شوہر
12:56کنجوس ہے
12:57کمبخت
12:57پیسے ہیں
12:59خرچ نہیں کر رہا
13:00پھر تو
13:00چھتانے میری طرف سے
13:02اور دینے چاہیے
13:03اس کمبخت کو
13:03دیا ہے
13:05اللہ نے
13:06تو تُو بی بی کو
13:06دال کیوں کھلا رہے
13:07ہاتھ کھول
13:09اپنے گھر والوں پہ
13:10کھلا
13:11اللہ تجھے کھلائے گا
13:13ایسے کنجوس بھی
13:15الحمدللہ
13:15ہم نے دیکھے ہیں
13:16بے تہاشا پیسہ
13:17اللہ نے دیا
13:18اور پیاز خرید رہے ہیں
13:20داغ والے
13:22منڈی میں
13:23وہ مسکراتے ہوئے
13:24آلو دیکھیں آپ لوگ نے
13:25آلو کی دو قسمیں
13:29ایک آلو جو
13:31نارمل کنڈیشن میں ہوتا ہے
13:32نہ رو رہا ہوتا ہے
13:33نہ ہسرا ہوتا ہے
13:34کچھ آلو آپ کو
13:35روتے ہوئے نظر آئیں گے
13:36کچھ ہستے ہوئے نظر آئیں گے
13:37یہ سستے ہوتے ہیں
13:38کیونکہ یہ
13:39ہسی کی بات ہے نہیں
13:40اور آلو ہسرا ہے
13:41تو اس کا مطلب
13:42یہ اس میں کوئی فالٹ ہے نا
13:43یہ سستہ آلو ہے
13:45لیکن یہ آلو
13:47جب آپ گھر میں لے کے
13:48جاتے ہو
13:49تو گھر والوں کو
13:49آلو چھیلنے میں
13:50محنت کرنی پڑتی ہے
13:52اگر اللہ نے اگر
13:53پیسہ دیا ہے
13:54تو بھائی تو
13:54مہنگے آلو خرید لے
13:55کیوں گھر والوں کو
13:57ٹینشن دے رہے
13:58تو میں پہلے تو
14:01جمعرات بزار
14:02جمعہ بزار میں
14:03خود ہی شاپنگ کرتا تھا
14:04نا جا کے
14:04اب تو یہ گارڈ وارڈ کا
14:05سیٹ اپ آ گیا
14:05تو میں نے دیکھا
14:08ایک صاحب
14:09تلاش کر رہے تھے
14:10چھوٹے جو
14:11جو ہم اپنی بخری کو
14:12کھلاتے تھے
14:13میں نے کہا
14:14یار تھوڑا سا
14:15بڑے درمیانے سائز
14:16کے پیاز لے لو
14:17کہتا ہے
14:18مفتی صاحب
14:18آپ نے گھر والوں کو
14:20لگتا ہے
14:21کہ بہت
14:21ایاشی میں رکھا ہے
14:22یہ ایاشی ہے نا
14:23پورا پیاز لے کے جا رہے آگے
14:25کہہ رہا
14:26تھوڑا ٹینشن دے کے
14:26رکھنا چاہیے
14:27میں نے کہا
14:27اصل میں ٹینشن
14:28یہ ایاشی کا مسئلہ نہیں
14:29دل میں بولا
14:40تو مر رہا ہے
14:41کہ یہ پتہ نہیں
14:42قبر میں لے کے جائے گا
14:43یہ پیسہ تو
14:44تو اگر پیسہ ہے
14:47پھر تو تانہ بنتا ہے
14:48نہ ہو پیسہ
14:49پھر عورت کو بھی چاہیے
14:51اپنے شہر کی آمدن میں
14:52اس کے ساتھ
14:53گزار کریں
14:54ہمارے حضرت
14:54اپنے گھر والوں کی
14:55بہت تعریفیں کرتے تھے
14:57کہ اللہ نے
14:58مجھے ایسی زوجہ دے دی
14:59ایسی زوجہ دے دی
15:01شکر گزار
15:04فرمایا
15:06اس غربت میں
15:07اس نے میرے ساتھ
15:08حضرت تو اس کو غربت نہیں کہتے تھے
15:10ان حالات میں
15:10کیونکہ حضرت کہتے تھے
15:11وہ غربت تھوڑی
15:12یہ دو وقت کی روٹی پیڑ بھر کے ملے
15:13غربت کہاں یہ
15:14کہتے ہیں ان حالات میں
15:17کبھی کوئی جملہ
15:18نہ شکری کا
15:19گھر والوں کی زبان سے
15:20میں نے
15:21نہیں سنا
15:22بس ایک چھوٹا سا واقعہ
15:25کہتے ہیں میں
15:25گھر والوں کی طبیعت خراب تھی
15:28ڈاکٹر کے پاس لے کر گیا
15:29ڈاکٹر نے کہا
15:31ان کو پھل کھلائیں
15:32ان کو کیا کھلائیں
15:34پھل
15:35ان کی صحت
15:36اس لئے خراب ہو رہی ہے
15:37پھل فروٹ نہیں کھانے کو مل رہے
15:39حضرت کہتے ہیں
15:41میرے پاس فروٹ کے پیسے
15:42بولو
15:43نہیں تھے
15:45تو میں نے
15:47ڈاکٹر کو تو نہیں کہا
15:48کہ پیسے نہیں ہے
15:49جو آدمی نے
15:50ایسے بیٹھ کے پیسے ہی نہیں ہیں
15:51ایسے شروع ہو جاتا ہے
15:52وہاں بیٹھ کی تاکہ
15:53ڈاکٹر زکاة
15:54وہ دینا شروع کر دے
15:55حضرت کہتے ہیں
15:57ڈاکٹر نے
15:58اپنے علم کی حساب سے
15:58صحیح کا
15:59میں نے دل میں یہ سوچا
16:00کہ بھئی اگر میری گھر والے کو
16:02فروٹ کی ضرورت ہوتی
16:03تو اللہ مجھے فروٹ کے پیسے
16:04دیتا
16:05اللہ نے نہیں دی
16:06اس کا مطلب
16:06اس کو ضرورت نہیں ہے
16:07اللہ نے نہیں دی
16:10اس کا مطلب
16:11اس کو ضرورت
16:12نہیں ہے
16:13یہ بغیر فروٹ کے ٹھیک ہو جائے گی
16:14لیکن یہ مزاج
16:17بیوی کا ہونا بھی
16:18بولو
16:19انہوں نے بھی یہ سوچا
16:21حضرت کے اہلیہ نے
16:22کہ اگر
16:24مجھے فروٹ کی ضرورت ہوتی
16:26تو اللہ میرے شوہر کو
16:27فروٹ کے پیسے
16:28دیتا
16:28نہیں دیئے
16:29یہی ٹھیک
16:30جو دال روٹی پہ سیٹ ہو گئے
16:31اسی پہ چلتے رہو
16:32یہ واقعہ
16:36کئی سال پرانہ ہے
16:38حضرت کا انتقال ہو گیا
16:39حضرت کی اہلیہ
16:40ما شاء اللہ
16:41اب بھی
16:41میرا خیال ہے
16:42پچانوے سال کی ہو گئی ہوں گی
16:44نوے پچانوے کی
16:45اب بھی الحمدللہ
16:46حیات ہیں
16:47اور جو فروٹ کھانے والی تھی
16:50نا صبح و شام
16:51بہت ساری چل بسیں
16:52سمجھ میں آرہی
16:56جن کی بیویوں نے کہا
16:57فروٹ کھلا
16:57تیرا باپ بھی کھلائے گا
16:58فروٹ
16:59کیونکہ ڈاکٹر نے بولا ہے
17:00وہ پیزے برگر
17:04اور فروٹ کھا کھا کے
17:05ان کا
17:06انتقال ہو گئے
17:07اور وہ الحمدللہ
17:08اب بھی زندہ ہیں
17:09بغیر فروٹ کے
17:11توقل
17:13دیکھو گورے کی ڈشنری میں
17:15توقل
17:16اللہ پر اعتماد
17:17یہ ہے ہی نہیں
17:19تو ہم بھی انگریز
17:20بنتے جا رہے ہیں
17:21کیلکولیٹر لے کے
17:22ہر چیز
17:22جب اللہ نے دیا ہے پیسہ
17:24پھر تو کرو میرے بھائی
17:25پھر حضرت کے پاس
17:26آخر عمر میں پیسہ بہت آیا
17:27پھر رسک کے دروازے
17:29اللہ نے کھول دیئے
17:29جب اللہ نے
17:31رسک کے دروازے
17:32کھولے ہیں
17:32تو حضرت کا
17:33لائف اسٹائل پھر
17:34چینج ہوا ہے
17:35پھر وہ اسٹائل نہیں ہے
17:36پھر جو حضرت کا
17:37وی آئی پی کھانا تھا
17:38یہ میں اس لئے بتا رہا ہوں
17:39کہ آج کمبختوں کے پاس
17:41پیسہ آ جائے
17:42تو رہتے وہ
17:43دال پہ ہی ہیں
17:43یہ بھی شریعت کی
17:45تعلیمات کے خلاف ہے
17:46جب دے دیا
17:47اللہ نے تو
17:47کھلاو بھائی گھر والوں کو
17:48پھر حضرت کا
17:50ناشتہ
17:51سیب کے بغیر
17:52بولو
17:54نہیں
17:54جب یہاں
17:55سیب ختم ہو جاتے
17:57حضرت کے لیے
17:59یورپ سے
18:00سیب منگوائے جاتے تھے
18:01حضرت نے کہا
18:01سیب کے بغیر ناشتہ
18:03سیب لازمی ہے
18:04میرے ناشتے کا حصہ ہے
18:05حضرت سیب مارکیٹ سے شاٹ ہے
18:06دیکھو کس ملک میں مل رہا ہے
18:08آرڈر کرو
18:09سیب پیسہ
18:11کھرچ کیا حضرت نے
18:12نہیں آنی
18:14میرے خالے باز سمجھ
18:15اور میں خود جاتا تھا
18:19حضرت کے گھر کبھی
18:20صفائی کے لیے
18:21خدمت کے لیے
18:21تو ما شاء اللہ
18:23گوشت
18:24روست
18:24یہ سب چیزیں رکھی ہوتی تھیں
18:26بڑا وی آئی پی کھانا
18:27شہد
18:28زیتون
18:30کھاتے کم تھے
18:33مگر کھاتے
18:34خاندانی
18:35گھر بڑا اچھا
18:36گھر ذاتی نہیں بنایا
18:38کہ مسافر خانہ ہے
18:39نکلنے ذاتی کی کیا ضرورت ہے
18:40جو کرائے کا گھر تھا
18:41اسی کو بہت بہترین
18:43ڈیکوریٹ کیا ہوا تھا
18:44ایسا گھر جا کے
18:47سکون ملتا
18:48یار
18:48کہ شیش محل میں آ گئے ہیں
18:49کہاں آ گئے ہیں
18:50کنجوس آدمی
18:53پیسہ آنے کے بعد بھی خرچ
18:55بولو
18:56نہیں کرو
18:57پھر گاڑی حضرت نے رکھی
18:58ایسی گاڑی
18:59شوروم گئے
19:02گاڑی خریدنے کے لیے
19:02بھئی گاڑی چاہیے
19:04اس نے کہا یہ گاڑی
19:05انہوں نے کہا
19:05گاڑی دکھا
19:06گاڑی مزاق نہیں کروائی
19:07گاڑی
19:09اسٹائلی چینج ہوا
19:10تکبر والا نہیں
19:11اللہ کی نعمت کے لیے
19:12آج جب پیسہ ہو
19:17تو کنجوس
19:18یہ قرآن کہتا ہے
19:19جب اس کو خیر پہنچتی ہے
19:23پیسہ آتا ہے
19:23منوعہ
19:24کنجوس بن جاتا ہے انسان
19:26اور جب
19:26قرآن کہتا ہے
19:27جب غربت پہنچتی ہے انسان کو
19:29ناشکڑا ہو جاتا ہے
19:30غربت آتی ہے
19:37چیخنے چلانا شروع کر دیتا ہے
19:39ہائے مہنگائی
19:40ہائے پیسے نہیں ہے
19:41ہائے یہ نہیں ہے
19:42ہائے وہ نہیں ہے
19:43منعے کے اببا
19:44کبھی سیپ بھی کھلا دیا کرو
19:45روزانہ دال پہ سیٹ کیا
19:49شادی سے پہلے تو
19:50بڑی بڑی باتیں کرتے تھے
19:51بلکہ تم منعے کے اببا
19:55بنے کیوں
19:55جب تمہاری جیب میں
19:57پیسے جب ہوتے تو
19:58منعہ آتا نا مارکیٹ میں
19:59پیسے ہے نہیں
20:00مفتی صاحب کا بیان
20:01سن کے
20:02منعے مارکیٹ میں
20:03لیل لگا دی ہے منعوں کی
20:05یہ بھی تانے مل رہے ہیں آج کل
20:06جب کھلا نہیں سکتے تھے
20:09پیدا کیوں کیا
20:10یہ تانہ دیتی ہے نا عورتیں
20:12تو منعے کا اببا ہونا جو ایک سب سے بڑی خوبی تھی
20:19وہ عیب بن گئی ہے سب سے بڑی
20:21کہ پہلے صرف یہ شہر تھے
20:23اب خاتون کے جو بچہ ہے اس کے اببا بھی ہے
20:27ڈبل رشتہ ہو گیا نا
20:28لیکن یہی رشتہ آپ کیا بن گیا ہے
20:30تانہ
20:30تو قرآن کہتا ہے
20:33انسان جو ناشکرہ ہے
20:36جب غربت ملتی ہے اس کو
20:38شور شرابہ چیخنا چلانا
20:41شکر نہیں ادا کرتا
20:43جزا فضا صبر نہیں کرتا
20:45وَإِذَا مَسَّهُ الْخَيْرُ مَنُوعًا
20:48جب دولت کے امبار لگتے ہیں
20:50ریل پیل کنجوسی کرنا شروع
20:52کہ ختم نہ ہو جائے
20:54إِلَّا الْمُسَلِّينَ
20:55قرآن کہتا ہے ہاں کچھ لوگ ایسے ہیں
20:58جب غربت ہوتی ہے
21:00تو صبر کرتے ہیں
21:02جب دولت آتی ہے
21:03تو سخاوت کے دریا بن جاتے ہیں